Click And Get Money

"عاجزانہ فتح: ام ربیعہ کی فضل اورعنایت کی کہانی "


"عاجزانہ فتح: ام ربیعہ کی فضل اورعنایت کی کہانی "


Urdu Stories


ام ربیعہ بڑی نیک خاتون تھی بغداد میں رہتی تھی اللہ تعالی نے بڑی دولت عطافرمائی ان


 کی شادی بھی ایک دولت مند شخص سے ہوئی فرماتی کہ ہیں میں اوپر چھت پر اپنے


 شوہر کے ساتھ بیٹھی تھی وہ تھا تو بڑا دولتمند پر متکبر بھی بڑا تھا دروازے پر ایک


 فقیر مانگنے آیا میرا خاوند بالکنی سے جھانک کر کہنے لگا اسے کچھ نہ دینا یہ


 دوکاندار ہے یہ دنیا دار بنے ہوئے ہے جان بوجھ کے مانگتے ہیں تو میں نے کہا تیری


 دولت سے نہیں دوں گی میرے میکے سے جو کچھ آیا ہوا ہے اس میں سے دینے کی


 اجازت دے دینا اس نے کہا فقیر کے پاس جانا ہی نہیں عورت کہتی ہے اس مانگنے والے


 کا جو دروازے پر کھڑا تھا اس کا جو انداز تھا اس سے لگتا تھا کہ کئی دنوں کا بھوکا ہے


 اس جوان کے چہرے پر عجیب بھوک تھی میں شوہر سے نظر بچا کے آئیں اور میں


 نےچند دینار اس کی ہتھیلی پر رکھے جب میں


نے دروازہ بند کیاتو سامنے میرا شوہر کھڑا تھا کہنے لگا میرے بغیر اجازت کے دیتی


 ہے جا تجھے تین طلاقیں میں عزت مند باپ کی بیٹی طلاق لے کے گھر آگئی جرم میرا یہ


 تھا کہ میں نے اللہ کے راستے میں خیرات کی تھی کہتی ہے میرا والد پریشان ہو گیا میں


 شدید پریشان میرے والد اور والدہ بھی پریشان تھے کہ رشتہ کہاں سے آئے گا ایک دو


 سال شدید کرب میں رہے تو ایک رشتہ آیا بڑے امیر آدمی کا تھا میں طلاق یافتہ تھی پر


 رشتہ کنوارے کا آیا جب وہ رشتہ ہو گیا میں پہلے دن اپنے خاوند کے پاس گئی تو مجھے


 کہنے لگا مجھے جانتی ہو میں کون ہوں میں نے کہا نہیں تو کہنے لگا میں وہی ہوں جو


 تیرے دروازے پہ خیرات لینے آیا تھا تجھے میری وجہ سے طلاق ہوئی تو میں اسی رات


 جا کے مسلے پر رویا کہ مولا میری وجہ سے بیچاری کا گھر اجڑ گیا پھر میں نے اٹھارہ


 اٹھارہ گھنٹے محنت کی تجھے


عزت دینے کے لئے کہنے لگا اب تجھے بیوی بنا کے نہیں مہارانی بنا کے رکھو نگا


 تیری نوکری کروں گا تو میری ایک سال گزرا مجھے اللہ نے بیٹا بھی دیا میرا شوہر


 سارے کا خود کرتا تھا ایک دن میں چھت پر اپنے شوہرکے ساتھ بیٹھی تھی دروازے


 پرمانگنے والا آیا کہنے لگا کہ اگر مانگنے والا آئے تو تم نے خود دینے جانا ہے میں


 دروازے پہ مانگنےوالے کو دینے گئی تو میری چیخ نکل گئی میں دھڑام سے گری میرا


 شوہر دوڑ آیا کہنے لگا کیا ہوا


میں نے کہا پتہ ہے مانگنے کون آیا ہے یہ وہی ہے جو میرا پرانا شوہر تھا ام ربعیہ کہتی


 ہے میں رونے لگی۔ دولت کا تکبر کرتے ہیں لوگ طاقت کا تکبر کرتے ہے لوگ لیکن


 میرے اللہ کو ایک لمحہ بھی نہیں لگتا کسی بادشاہ کو فقیر اور فقیر کو بادشاہ بنانے میں


. اللہ ہمیں ہر قسم کے تکبر سے بچائے آمین



وتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ

 " اور اللہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے "



Related searches

Urdu stories love

Urdu stories in Urdu

Urdu stories for elders

Urdu stories for kids

Urdu stories in Hindi

Urdu stories with moral

Urdu stories pdf

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.